یہ کہتے ہیں رب رحمان کی اولاد ہے حقیقتاً انکا یہ قول نہایت ہی برا ہے بہت ممکن ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائے، زمین شق ہو جائے، پہاڑ چورا چورا ہو جائیں کہ یہ اللہ رحمان کی اولاد ٹھہرا رہے ہیں حالانکہ اللہ کو یہ کسی طرح لائق ہی نہیں۔ زمین و آسمان کی کل مخلوق اس کی غلام ہے۔ سب اس کے شمار میں ہیں اور گنتی میں اور ایک ایک اس کے سامنے قیامت کے دن تنہا پیش ہونے والا ہے۔
أَفَأَصۡفَٮٰكُمۡ رَبُّڪُم بِٱلۡبَنِينَ وَٱتَّخَذَ مِنَ ٱلۡمَلَـٰٓٮِٕكَةِ إِنَـٰثًاۚ إِنَّكُمۡ لَتَقُولُونَ قَوۡلاً عَظِيمًا (٤٠)
تو کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹوں کے ساتھ خاص کیا ہے اور خود فرشتوں کو (اپنی) بیٹیاں بنائی ہیں بے شک تم بڑی (سخت) بات کہتے ہو۔ (۴۰)
آخری زیرِ بحث آیت میں مشرکیں کی ایک بیہودہ خرافاتی فکر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کے پایہٴ منطق اور سطح فکر کو واضح کیا گیاہے ۔ ان میں سے لوگ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ فرشتے خدا کی بیٹیاں ہیں حالانکہ خود بیٹی کا نام سن کر شرم محسو س کرتے تھے اور اپنے کھر میںاس کی ولادت کو بدبختی کا باعث خیال کرتے تھے قرآن مجید خود انہی کی منطق کی زبان میں انہیں جواب دیتا ہے: کیا تمہارے پروردگار نے بیٹے صرف تمہارے حصّے میں دے دیئے ہیں اور خود اپنے لیے اس نے فرشتوں میں سے بیٹیاں لے لی ہیں (اٴَفَاٴَصْفَاکُمْ رَبُّکُمْ بِالْبَنِینَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِکَةِ إِنَاثًا) ۔
اس میں شک نہیں کہ بیٹیاں بھی بیٹوں کی طرح نعماتِ الٰہی ہیں اور انسانی قدر و قیمت کے لحاظ سے ان میں کوئی فرق نہیں ۔ اصولی طور پر بقائے نسل انسانی ان دونوں میں سے کسی ایک کے بغیر ممکن نہیں لہٰذا زمانہ جاہلیت میں لڑکیوں کو جو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا وہ بیہودہ، فضول اور خرافاتی فکر تھی۔
لیکن قرآن کا مقصد یہ ہے کہ انہیں ان ہی کی منطق کے ذریعے مغلوب کرے کہ تم کیسے نادان لوگ ہوکہ اپنے پروردگار کے لیے ایسی چیز کا نظریہ رکھتے ہو جس سے خود تم عار محسوس کرتے ہو۔
اس کے بعد آیت کے آخر میں ایک قاطع اور یقینی حکم کی صورت میں فرمایا گیا ہے: تم بہت بڑی اور کفر آمیز بات کرتے ہو (إِنَّکُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِیمًا) ۔ ایسی بات جو کسی منطق سے مناسبت نہیں رکھتی اور کئی حوالوں سے بے بنیاد ہے مثلاً:
۱۔ خدا کی اولاد ہونے کا اعتقاد اس کی ساحتِ مقدس میں ایک بہت بڑی اہانت ہے کیونکہ نہ وہ جسم ہے نہ عوارض جسمانی رکھتا ہے اور نہ بقائے نسل کا محتاج ہے ۔ لہٰذا اس کے لیے اولاد کا اعتقاد صرف اس کی پاکیزہ صفات کو نہ پہچاننے کی وجہ سے ہے ۔
۲۔ تم اللہ کی ساری اولاد بیٹیوں میں منحصر کیوں سمجھتے ہو جبکہ بیٹی کے لیے بہت پست قدر و منزلت کے قائل ہو۔ تمہارے خیالات کے لحاظ سے یہ احمقانہ اعتقاد اللہ کی بارگاہ میں ایک اور اہانت ہے ۔
۳۔ ان تمام باتوں سے قطع نظر یہ عقیدہ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کے مقام کی بھی تو ہین ہے، جبکہ وہ فرمانِ حق پر قائم ہیں اور مقربِ بارگاہِ الٰہی ہیں ۔ خود بیٹی کے نام سے گھبرا جاتے ہو لیکن ان سب مقربانِ الٰہی کو بیٹی فرض کرتے ہو۔
ان امور کی جانب توجہ سے اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ یہ بات ایک بہت بڑی بات ہے ۔ واقعات سے انحراف کے لحاظ سے بڑی ہے کہ تم معصوم بیٹیوں کی تحقیر و تذلیل کرتے ہو اور ان کے احترام میں کمی کرتے ہو۔
#surahbaniisrael #urduseries #episode22 #UrduHindi