Surah Bani Israel Series

Bani Israel ka doosra fasad aur uski sazaa | Surah Bani Israel Series | Episode 6


Listen Later

اِنۡ اَحۡسَنۡتُمۡ اَحۡسَنۡتُمۡ لِاَنۡفُسِکُمۡ ۟ وَاِنۡ اَسَاۡتُمۡ فَلَہَا ؕ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ الۡاٰخِرَۃِ لِیَسُوۡٓءٗا وُجُوۡہَکُمۡ وَلِیَدۡخُلُوا الۡمَسۡجِدَ کَمَا دَخَلُوۡہُ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّ لِیُتَبِّرُوۡا مَا عَلَوۡا تَتۡبِیۡرًا ﴿۷﴾

 دیکھو! تم نے بھلائی کی تو وہ تمہارے اپنے ہی لیے بھلائی تھی، اور بُرائی کی تو وہ تمہاری اپنی ذات کے لیے بُرائی ثابت ہوئی۔ پھر جب دُوسرے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے دُوسرے دشمنوں کو تم پر مسلّط کیا تا کہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور مسجد ﴿بیت المَقدِس﴾ میں اُسی طرح گھُس جائیں جس طرح پہلے دُشمن گھُسے تھے اور جس چیز پر ان کا ہاتھ پڑے اُسے تباہ کر کے رکھ دیں
اس دوسرے فساد اور اس کی سزا کا تاریخی پس منظر یہ ہے:
مکابیوں کی تحریک جس اخلاقی و دینی روح کے ساتھ اُٹھی تھی وہ بتدریج فنا چلی گئی اور اس کی جگہ خالص دنیا پرستی اور بے روح ظاہر داری نے لے لی۔ آخر کار ان کے درمیان پھوٹ پڑ گئی اور انہوں نے خود رومی فاتح پومپی کو فلسطین آنے کی دعوت دی ۔ چنانچہ پومپی سن ٦۳ ق م میں اس ملک کی طرف متوجہ ہوا اور اس نے بیت المقدس پر قبضہ کر کے یہودیوں کی آزادی کا خاتمہ کر دیا۔ لیکن رومی فاتحین کی یہ مستقل پالیسی تھی کہ وہ مفتوح علاقوں پر براہ راست اپنا نظم و نسق قائم کرنے کی بہ نسبت مقامی حکمرانوں کے ذریعے سے بالواسطہ اپنا کام نکلوانا زیادہ پسندہ کرتے تھے۔ اس لیے انہوں نے فلسطین میں اپنے زیر سایہ ایک ایسی ریاست قائم کر دی جو بالآخر سن ۴۰ ق م میں ایک ہوشیار یہودی ہیرو دنامی کے قبضے میں آئی۔ یہ ہیرو د اعظم کے نام سے مشہور ہے ۔ اس کی فرمانروائی پورے فلسطین اور شرق اردن پر سن ۴۰ سے ۴ قبل مسیح تک رہی۔ اس نے ایک طرف مذہبی پیشواؤں کی سر پرستی کر کے یہودیوں کو خوش رکھا، اور دوسری طرف رومی تہذیب کو فروغ دے کر اور رومی سلطنت کی وفاداری کا زیادہ سے زیادہ مظاہرہ کرکے قیصر کی بھی خوشنودی حاصل کی۔ اس زمانے میں یہودیوں کی دینی و اخلاقی حالت گرتے گرتے زوال کی آخری حد کو پہنچ چکی تھی۔
ہیرود کے بعد اس کی ریاست تین حصوں میں تقسیم ہو گئی۔
اس کا ایک بیٹا اور خلاؤس سامریہ یہودیہ اور شمالی اُدومیہ کا فرمانروا ہوا، مگر سن ٦ عیسوی میں قیصر آگسٹس نے اس کو معزول کر کے اس کی پوری ریاست اپنے گورنر کے ماتحت کردی اور ۴١ عیسوی تک یہی انتظام قائم رہا۔ یہی زمانہ تھا جب حضرت مسیح علیہ السلام بنی اسرائیل کی اصلاح کے لیے اُٹھے اور یہودیوں کے تمام مذہبی پیشواؤں نے مل کر ان کی مخالفت کی اور رومی گورنر پونتس پیلاطس سے ان کو سزائے موت دلوانے کی کوشش کی۔
اس کا تیسرا بیٹا فلپ، کوہ حرمون سے دریائے یر موک تک کے علاقے کا مالک ہوا اور یہ اپنے باپ اور بھائیوں سے بھی بڑھ کر رومی و یونانی تہذیب میں غرق تھا۔ اس کے علاقے میں کسی کلمہ خیر کے پننپے کی اتنی گنجائش بھی نہ تھی جتنی فلسطین کے دوسرے علاقوں میں تھی۔
سن ۴١ ء میں ہیرود اعظم کے پوتے ہیرود اَگرِپا کو رومیوں نے ان تمام علاقوں کا فرمانروا بنا دیا جن پر ہیرود اعظم اپنے زمانے میں حکمران تھا۔ اس شخص نے بر سر اقتدار آنے کے بعد مسیح علیہ السلام کے پیرووں پر مظالم کی انتہا کر دی اور اپنا پورا زور خدا ترسی و اصلاح اخلاق کی اس تحریک کو کچلنے میں صرف کر ڈالا جو حواریوں کی رہنمائی میں چل رہی تھی۔
اس دور میں عام یہودیوں اور ان کے مذہبی پیشواؤں کی جو حالت تھی اس کا صحیح اندازہ کر نے کے لیے اُن تنقیدوں کا مطالعہ کر نا چاہیے جو مسیح علیہ السلام نے اپنے خطبوں میں ان پر کی ہیں۔ یہ سب خطبے انا جیل اربعہ میں موجود ہیں۔ پھر اس کا اندازہ کر نے کے لیے یہ امر کافی ہے کہ اس قوم کی آنکھوں کے سامنے یحییٰ علیہ السلام جیسے پاکیزہ انسان کا سر قلم کیا گیا مگر ایک آواز بھی اس ظلم عظیم کے خلاف نہ اُٹھی ۔ اور پوری قوم کے مذہبی پیشواؤں نے مسیح علیہ السلام کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا مگر تھوڑے سے راستباز انسانوں کے سوا کوئی نہ تھا جو اس بد بختی پر ماتم کرتا ۔ حدیہ ہے کہ جب پونتس پیلا طس نے ان شامت زدہ لوگوں سے پوچھا کہ آج تمہاری عید کا دن ہے اور قاعدے کے مطابق میں سزائے موت کے مستحق مجرموں میں سے ایک کو چھوڑدینے کا مجاز ہوں، بتاؤ یسوع کو چھوڑوں یا برا بّاڈا کو کو؟ تو ان کے پورے مجمع نے بیک آواز ہو کر کہا کہ برابّا کو چھوڑدے ۔ یہ گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخری حجت تھی جو اس قوم پر قائم کی گئی۔
#surahbaniisrael #urduseries #episode6 #UrduHindi

...more
View all episodesView all episodes
Download on the App Store

Surah Bani Israel SeriesBy Quran and Seerat