
Sign up to save your podcasts
Or


درس : 96
تتمۂ مبحثِ سابع و آخری فصل قسمِ اول
باب:04
چوتھی صدی ہجری تک مملک اسلامیہ کی فقہی صورت حال اور اس کے بعد تغیّر و تبدّل کی قرار واقعی حقیقت
فصل (حصہ اول) : پہلے دو مسائل کی وضاحت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 20؍ اپریل 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب:04
نبی اکرم ﷺ کے بعد چوتھی صدی ہجری تک فقہی اعتبار سے عالمِ اسلام کی نوعیت اور اس سے بعد تغیّر و تبدّل کی قرار واقعی حقیقت کا جائزہ
0:00 آغاز درس
0:19 سابقہ درس کا ما حصل اور موجود ہ باب کے عنوان کی وضاحت
2:33 دوسری صدی ہجری تک لوگ کسی خاص ایک فقہی مذہب کی تقلید پر کاربند نہیں تھے،(ابو طالب مکیؒ کا موقف)
5:14 شاہ صاحبؒ کی رائے ہے کہ چوتھی صدی ہجری تک یہی معاملہ رہا، عام لوگوں اور اصحابِ حدیث و اصحابِ رائے کی حالت
12:01 چار سو سال کے بعد چند نئے مسائل کی وجہ سے اختلافات کی وسیع خلیج کی وجوہات
13:23 ۱۔ اجتہادی شان سے عاری سرکاری عہدوں کے طلب گار مذہبی علما کا فقہی جدل و اختلاف ، کلامی اسلوب پر فقہی مذاہب میں قیل و قال اور مجادلات و تصنیفات؛ امام غزالیؒ کی گفتگو سے وضاحت
31:36 ۲۔ اندھی فقہی تقلید کا رواج؛ تین بنیادی اسباب
38:06 ۳۔ ہر فن میں فنی موشگافیوں کی بنا پر تعمقات کا پیدا ہونا؛ پانچ انتہا پسند گروہوں کا تذکرہ
45:16 انتہا پسندی کا فتنہ بھی حصول اقتدار کے فتنے کے قریب تر تھا۔
46:41 دور زوال میں فقیہ کا معیار: چرب زبان، تکلف و بناوٹ اور جبڑے پر جبڑا مارکر فقہا کے اقوال نقل کرنے والا لیکن علم سے بالکل عاری
49:38 دور زوال میں مُحدِّث کا معیار: صحیح و سقیم کا فرق کیے بغیر صرف حدیثیں بیان کرنے والا
51:10 فقها و محدثین کی حجة اللہ فی الارض جماعت ہر زمانے میں موجود رہے گی۔
52:21 نام نہاد فقہا و محدثین کا فتنہ ہر زمانے میں بڑھتا رہا۔
قسمِ اول: تتمۂ مبحثِ سابع کی آخری فصل
54:13 تتمہ کے بعد قسمِ اول کی تکمیل پر آخری فصل میں سات بنیادی مسائل کی وضاحت
56:21 پہلا مسئلہ: علامہ ابن حزم ظاہری کا تقلید سے متعلق موقف کہ "حضورﷺ کے علادہ کسی کی تقلید جائز نہیں ہے" اور اس کی دلائل کی روشنی میں قرار واقعی حیثیت
1:01:49 امت کی بھاری اکثریت کا چار فقہی مذاہب کی تقلید پر اجماع و اتفاق
1:05:29 مطلقاً تقلید کن کے لیے جائز نہیں ہے؟ چار وجوہات
1:07:31 شیخ عزالدین ابن عبدالسلامؒ کا تقلیدِ فقہا سے متعلق قول
1:09:47 امام ابو شامہؒ کا موقف
1:10:40 امام شافعیؒ کا موقف، صاحب مزنیؒ کی تصریح
1:14:05 ابن حزم کے دلائل سے فقهاء کی تقلید کا مطلقاً حرام ہونا ثابت نہیں ہوتا۔
1:18:31 دوسرا مسئلہ: مجتہد و فقیہ کے لیے لازمی و ضروری شرائط: فقها و محدثیں دونوں کے علمی مناهج؛ تخريجات و حدیث کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔
1:21:13 محدث و مُخرِّج (فقیہ )کے لیے چند امور سے بچنا ضروری ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
By Rahimia Institute of Quranic Sciencesدرس : 96
تتمۂ مبحثِ سابع و آخری فصل قسمِ اول
باب:04
چوتھی صدی ہجری تک مملک اسلامیہ کی فقہی صورت حال اور اس کے بعد تغیّر و تبدّل کی قرار واقعی حقیقت
فصل (حصہ اول) : پہلے دو مسائل کی وضاحت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 20؍ اپریل 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب:04
نبی اکرم ﷺ کے بعد چوتھی صدی ہجری تک فقہی اعتبار سے عالمِ اسلام کی نوعیت اور اس سے بعد تغیّر و تبدّل کی قرار واقعی حقیقت کا جائزہ
0:00 آغاز درس
0:19 سابقہ درس کا ما حصل اور موجود ہ باب کے عنوان کی وضاحت
2:33 دوسری صدی ہجری تک لوگ کسی خاص ایک فقہی مذہب کی تقلید پر کاربند نہیں تھے،(ابو طالب مکیؒ کا موقف)
5:14 شاہ صاحبؒ کی رائے ہے کہ چوتھی صدی ہجری تک یہی معاملہ رہا، عام لوگوں اور اصحابِ حدیث و اصحابِ رائے کی حالت
12:01 چار سو سال کے بعد چند نئے مسائل کی وجہ سے اختلافات کی وسیع خلیج کی وجوہات
13:23 ۱۔ اجتہادی شان سے عاری سرکاری عہدوں کے طلب گار مذہبی علما کا فقہی جدل و اختلاف ، کلامی اسلوب پر فقہی مذاہب میں قیل و قال اور مجادلات و تصنیفات؛ امام غزالیؒ کی گفتگو سے وضاحت
31:36 ۲۔ اندھی فقہی تقلید کا رواج؛ تین بنیادی اسباب
38:06 ۳۔ ہر فن میں فنی موشگافیوں کی بنا پر تعمقات کا پیدا ہونا؛ پانچ انتہا پسند گروہوں کا تذکرہ
45:16 انتہا پسندی کا فتنہ بھی حصول اقتدار کے فتنے کے قریب تر تھا۔
46:41 دور زوال میں فقیہ کا معیار: چرب زبان، تکلف و بناوٹ اور جبڑے پر جبڑا مارکر فقہا کے اقوال نقل کرنے والا لیکن علم سے بالکل عاری
49:38 دور زوال میں مُحدِّث کا معیار: صحیح و سقیم کا فرق کیے بغیر صرف حدیثیں بیان کرنے والا
51:10 فقها و محدثین کی حجة اللہ فی الارض جماعت ہر زمانے میں موجود رہے گی۔
52:21 نام نہاد فقہا و محدثین کا فتنہ ہر زمانے میں بڑھتا رہا۔
قسمِ اول: تتمۂ مبحثِ سابع کی آخری فصل
54:13 تتمہ کے بعد قسمِ اول کی تکمیل پر آخری فصل میں سات بنیادی مسائل کی وضاحت
56:21 پہلا مسئلہ: علامہ ابن حزم ظاہری کا تقلید سے متعلق موقف کہ "حضورﷺ کے علادہ کسی کی تقلید جائز نہیں ہے" اور اس کی دلائل کی روشنی میں قرار واقعی حیثیت
1:01:49 امت کی بھاری اکثریت کا چار فقہی مذاہب کی تقلید پر اجماع و اتفاق
1:05:29 مطلقاً تقلید کن کے لیے جائز نہیں ہے؟ چار وجوہات
1:07:31 شیخ عزالدین ابن عبدالسلامؒ کا تقلیدِ فقہا سے متعلق قول
1:09:47 امام ابو شامہؒ کا موقف
1:10:40 امام شافعیؒ کا موقف، صاحب مزنیؒ کی تصریح
1:14:05 ابن حزم کے دلائل سے فقهاء کی تقلید کا مطلقاً حرام ہونا ثابت نہیں ہوتا۔
1:18:31 دوسرا مسئلہ: مجتہد و فقیہ کے لیے لازمی و ضروری شرائط: فقها و محدثیں دونوں کے علمی مناهج؛ تخريجات و حدیث کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔
1:21:13 محدث و مُخرِّج (فقیہ )کے لیے چند امور سے بچنا ضروری ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/