
Sign up to save your podcasts
Or


درس : 136
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج: باب 03
حضورﷺ کے حج کے مکمل امور اور بنیادی اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 31؍ مارچ 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 سابقہ ابوابِ حج کا ما حصل اور اس باب کا خلاصہ
1:27 تین صحابہ کرامؓ کی روایات ، حضور ﷺ کے امورِ حج میں اصل اور بنیاد اور ان کی روشنی میں امور کی تفصیلات
2:29 ۱) علمی قاعدہ: آپ ﷺ کا پہلا اور آخری حج
8:03 احرام باندھنے کی جگہ سے دو اختلافی مقامات
8:56 پہلا مقام: آپ کا حج مفرد تھا یا تمتع؟
13:25 دوسرا مقام: آپ نے احرام کہاں سے باندھا؟
17:00 احرام سے پہلے غسل اور دو رکعت نماز کی حکمت
18:43 احرام کی دو چادریں اور بدن پر خوشبو لگانے کی حکمت
23:37 حضورؐ کا تلبیہ کے ان صیغوں (الفاظ) کو پسند فرمانا
25:56 ۲) حضرت جبریلؑ نے نبی اکرم ﷺ کو احرام کے وقت بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کا اشارہ کیا نیز تلبیہ پڑھنے میں گردوپیش کی ہر چیز کا شامل ہونا (ما من مسلم يلبي الخ) کا راز
29:56 ۳) حضور ﷺ نے اپنی اونٹنی کا "اشعار" کیا، اشعار کا مفہوم، قلادہ اور ان اعمال کی حکمتیں
33:22 ۴) احرام سے پہلے یا بعد عورت کے خون جاری ہونے سے متلعق
35:32 ۵) حالتِ احرام میں حیض جاری ہونے کی صورت میں شرعی حکم (فافعلي ما يفعل الحاج الخ) کی حکمت
39:32 ۶) مکہ کے قریب ذو طوی وادی میں قیام اور اگلے دن مکہ میں داخل ہوئے، اسرار و رموز
46:46 ۷) نبی اکرم ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اور حجرِ اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا
48:17 دورانِ طواف آپ ﷺ نے حجرِ اسود اور رکن یمانی کے درمیان بلند آواز سے "ربنا آتنا الخ" دعا مانگی۔
49:03 مقامِ ابراہیمؑ پر آپ ﷺ نے "واتخذوا من مقام الآیۃ" آیت کی تلاوت اور دو رکعت نفل پڑھے
52:57 صرف حجرِ اسود اور رکن یمانی کا استلام؛ بنیادی وجہ نیز طواف کی شرائط اور دو رکعت نماز کی مشروعیت کی راز
54:22 مقامِ ابراہیمؑ کی تخصیص کا راز اور رکنین کے درمیان "ربنا آتنا" دعا پڑھنے کی وجہ
55:24 پھر آپ ﷺ صفا و مروہ کی سعی کے لیے تشریف لے گئے اور "إن الصفا الآیۃ" آیت کی تلاوت کی، نیز دیگر اعمال
1:02:35 سعی کا آغاز صفا سے کرنا، نبی اکرم ﷺ نے آیت سے سمجھا۔
1:03:04 اذکار میں توحید، وعدہ پورا ہونے اور دشمنوں کی شکست کا اعلان، نعمتوں کے شکرانے اور شرک کے خاتمے کے طور پر، بنیادی وجہ
1:04:00 ۹) سعی کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: (لو أنى استقبلت من أمري الخ) کی وضاحت
1:07:40 حدیث کے چند امور: ۱۔ مشرکین کا حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو "افجر الفجور" قرار دینے کا سدِ باب
1:09:44 ۲۔ "افجر الفجور" کہنے کی دوسری انتہا پسندانہ دلیل
1:11:09 ۳۔ حج کا احرام مکہ سے باندھنا، بیت اللہ کی بہت بڑی تعظیم
1:12:45 صاحبِ حاشیہ کا حجة اللہ کی عبارت نہ سمجھنے کی وجہ سے اعتراض
1:15:05 ھدی کی وجہ سے احرام نہ کھولنے کا راز
1:16:16 ۱۰) یوم الترویه کو حضور ﷺ منی پہنچے، ظہر سے لیکر اگلے دن کی فجر کی نمازیں ادا کیں، اور طلوعِ شمس کے بعد مزدلفه تشریف لائے۔
1:17:32 مسجدِ نمرہ کی موجودہ اگلی چار پانچ صفیں مزدلفہ کا حصہ
1:18:21 یوم الترویه کو منی تشریف لانے کا راز
1:19:51 ۱۱) سورج ڈھلنے کے بعد نمرہ سے آپ ﷺ نے اونٹنی پر بیٹھ کر بطن الوادی میں خطبہ حجة الوداع اور ظہر و عصر کی اکٹھے نماز پڑھائی
1:21:02 انسانوں کے عالمگیر اجتماع کے موقع پر کل انسانیت کی فلاح و بہبود اور شان و شوکت کے احکامات کا بیان ضروری
1:22:05 ظہر و عصر عرفات میں اور مغرب و عشا مزدلفه میں اکٹھے پڑھنے کی حکمت
1:24:21 ۱۲) ظہر و عصر کی نماز پڑھ چکنے کے بعد آپ ﷺ موقف کی جگہ تشریف لائے
1:25:09 آپؐ نے وقوفِ عرفہ کی ضابطہ بندی اور ملتِ حنیفیہ کے طریقے میں تحریف کا خاتمہ کیا۔
1:26:12 ۱۳) پھر آپؐ نے مغرب و عشا مزدلفہ میں ادا کی اور طلوعِ فجر کے بعد خوب روشنی میں نمازِ فجر پڑھائی، پھر مشعرِ حرام تشریف لائے اور قبلہ رخ ہو کر طویل دعا
1:28:05 سورج طلوع ہونے سے پہلے آپ ﷺ مزدلفہ سے روانہ ہو گئے۔
1:28:24 مزدلفہ میں تہجد ادا نہ کرنے کا راز
1:29:25 وادی مُحسّر میں رفتار تیز کرنے کی وجہ
1:30:49 ۱۴) پھر آپ ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو سات کنکریاں ماریں
1:31:25 پہلے دن کی رمی صبح کے وقت، باقی تین دنوں میں زوال آفتاب کے بعد کنکریاں مارنےکی وجہ
1:34:30 رمی جمار اور سعی وتر (طاق) عدد میں ہونے کا سرّ
1:35:57 کنکری کا سائز گٹھلی کے برابر ہونے کی وجہ
1:36:26 ۱۵) رمی کے بعد حضورؐ نے ۶۳ اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر (ذبح) کیے، جبکہ بقیہ حضرت علیؓ نے
1:38:06 عمر مبارک کے ہر ہر سال کے شکرانے کے طور پر آپؐ نے ۶۳ اونٹ ذبح کیے
1:39:02 ۱۶) منی پورا منحر (قربانی کی جگہ) دیگر امور سے متلعق ، حضور ﷺ کی ضابطہ بندی
1:41:32 نبی اکرم ﷺ نے قانون سازی کے طور پر ہر جگہ یہ وضاحت کی تھی ، راوی حدیث نے اتفاقاً یہ امور ایک ہی روایت میں جمع کر دیے ہیں۔
1:42:15 ۱۷) پھر حضور ﷺ مکہ تشریف لے گئے، زمزم پیا اور طوافِ افاضہ (طوافِ زیارت) کیا، اسرار و رموز
1:43:22 ۱۸) ایامِ منی مکمل ہونے کے بعد آپ ﷺ وادیِ ابطح اترے ، طوافِ وداع کیا اور مکہ سے مدینہ روانہ ہو گئے۔
1:43:48 حضور ﷺ کے وادیِ ابطح میں قیام کی نوعیت، روایات کا اختلاف، حضرت عائشہؓ کی وضاحت اور بعض نے دوسری وجہ لیکن پہلی وجہ زیادہ صحیح ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
By Rahimia Institute of Quranic Sciencesدرس : 136
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ حج: باب 03
حضورﷺ کے حج کے مکمل امور اور بنیادی اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 31؍ مارچ 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 سابقہ ابوابِ حج کا ما حصل اور اس باب کا خلاصہ
1:27 تین صحابہ کرامؓ کی روایات ، حضور ﷺ کے امورِ حج میں اصل اور بنیاد اور ان کی روشنی میں امور کی تفصیلات
2:29 ۱) علمی قاعدہ: آپ ﷺ کا پہلا اور آخری حج
8:03 احرام باندھنے کی جگہ سے دو اختلافی مقامات
8:56 پہلا مقام: آپ کا حج مفرد تھا یا تمتع؟
13:25 دوسرا مقام: آپ نے احرام کہاں سے باندھا؟
17:00 احرام سے پہلے غسل اور دو رکعت نماز کی حکمت
18:43 احرام کی دو چادریں اور بدن پر خوشبو لگانے کی حکمت
23:37 حضورؐ کا تلبیہ کے ان صیغوں (الفاظ) کو پسند فرمانا
25:56 ۲) حضرت جبریلؑ نے نبی اکرم ﷺ کو احرام کے وقت بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کا اشارہ کیا نیز تلبیہ پڑھنے میں گردوپیش کی ہر چیز کا شامل ہونا (ما من مسلم يلبي الخ) کا راز
29:56 ۳) حضور ﷺ نے اپنی اونٹنی کا "اشعار" کیا، اشعار کا مفہوم، قلادہ اور ان اعمال کی حکمتیں
33:22 ۴) احرام سے پہلے یا بعد عورت کے خون جاری ہونے سے متلعق
35:32 ۵) حالتِ احرام میں حیض جاری ہونے کی صورت میں شرعی حکم (فافعلي ما يفعل الحاج الخ) کی حکمت
39:32 ۶) مکہ کے قریب ذو طوی وادی میں قیام اور اگلے دن مکہ میں داخل ہوئے، اسرار و رموز
46:46 ۷) نبی اکرم ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اور حجرِ اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا
48:17 دورانِ طواف آپ ﷺ نے حجرِ اسود اور رکن یمانی کے درمیان بلند آواز سے "ربنا آتنا الخ" دعا مانگی۔
49:03 مقامِ ابراہیمؑ پر آپ ﷺ نے "واتخذوا من مقام الآیۃ" آیت کی تلاوت اور دو رکعت نفل پڑھے
52:57 صرف حجرِ اسود اور رکن یمانی کا استلام؛ بنیادی وجہ نیز طواف کی شرائط اور دو رکعت نماز کی مشروعیت کی راز
54:22 مقامِ ابراہیمؑ کی تخصیص کا راز اور رکنین کے درمیان "ربنا آتنا" دعا پڑھنے کی وجہ
55:24 پھر آپ ﷺ صفا و مروہ کی سعی کے لیے تشریف لے گئے اور "إن الصفا الآیۃ" آیت کی تلاوت کی، نیز دیگر اعمال
1:02:35 سعی کا آغاز صفا سے کرنا، نبی اکرم ﷺ نے آیت سے سمجھا۔
1:03:04 اذکار میں توحید، وعدہ پورا ہونے اور دشمنوں کی شکست کا اعلان، نعمتوں کے شکرانے اور شرک کے خاتمے کے طور پر، بنیادی وجہ
1:04:00 ۹) سعی کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: (لو أنى استقبلت من أمري الخ) کی وضاحت
1:07:40 حدیث کے چند امور: ۱۔ مشرکین کا حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو "افجر الفجور" قرار دینے کا سدِ باب
1:09:44 ۲۔ "افجر الفجور" کہنے کی دوسری انتہا پسندانہ دلیل
1:11:09 ۳۔ حج کا احرام مکہ سے باندھنا، بیت اللہ کی بہت بڑی تعظیم
1:12:45 صاحبِ حاشیہ کا حجة اللہ کی عبارت نہ سمجھنے کی وجہ سے اعتراض
1:15:05 ھدی کی وجہ سے احرام نہ کھولنے کا راز
1:16:16 ۱۰) یوم الترویه کو حضور ﷺ منی پہنچے، ظہر سے لیکر اگلے دن کی فجر کی نمازیں ادا کیں، اور طلوعِ شمس کے بعد مزدلفه تشریف لائے۔
1:17:32 مسجدِ نمرہ کی موجودہ اگلی چار پانچ صفیں مزدلفہ کا حصہ
1:18:21 یوم الترویه کو منی تشریف لانے کا راز
1:19:51 ۱۱) سورج ڈھلنے کے بعد نمرہ سے آپ ﷺ نے اونٹنی پر بیٹھ کر بطن الوادی میں خطبہ حجة الوداع اور ظہر و عصر کی اکٹھے نماز پڑھائی
1:21:02 انسانوں کے عالمگیر اجتماع کے موقع پر کل انسانیت کی فلاح و بہبود اور شان و شوکت کے احکامات کا بیان ضروری
1:22:05 ظہر و عصر عرفات میں اور مغرب و عشا مزدلفه میں اکٹھے پڑھنے کی حکمت
1:24:21 ۱۲) ظہر و عصر کی نماز پڑھ چکنے کے بعد آپ ﷺ موقف کی جگہ تشریف لائے
1:25:09 آپؐ نے وقوفِ عرفہ کی ضابطہ بندی اور ملتِ حنیفیہ کے طریقے میں تحریف کا خاتمہ کیا۔
1:26:12 ۱۳) پھر آپؐ نے مغرب و عشا مزدلفہ میں ادا کی اور طلوعِ فجر کے بعد خوب روشنی میں نمازِ فجر پڑھائی، پھر مشعرِ حرام تشریف لائے اور قبلہ رخ ہو کر طویل دعا
1:28:05 سورج طلوع ہونے سے پہلے آپ ﷺ مزدلفہ سے روانہ ہو گئے۔
1:28:24 مزدلفہ میں تہجد ادا نہ کرنے کا راز
1:29:25 وادی مُحسّر میں رفتار تیز کرنے کی وجہ
1:30:49 ۱۴) پھر آپ ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو سات کنکریاں ماریں
1:31:25 پہلے دن کی رمی صبح کے وقت، باقی تین دنوں میں زوال آفتاب کے بعد کنکریاں مارنےکی وجہ
1:34:30 رمی جمار اور سعی وتر (طاق) عدد میں ہونے کا سرّ
1:35:57 کنکری کا سائز گٹھلی کے برابر ہونے کی وجہ
1:36:26 ۱۵) رمی کے بعد حضورؐ نے ۶۳ اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر (ذبح) کیے، جبکہ بقیہ حضرت علیؓ نے
1:38:06 عمر مبارک کے ہر ہر سال کے شکرانے کے طور پر آپؐ نے ۶۳ اونٹ ذبح کیے
1:39:02 ۱۶) منی پورا منحر (قربانی کی جگہ) دیگر امور سے متلعق ، حضور ﷺ کی ضابطہ بندی
1:41:32 نبی اکرم ﷺ نے قانون سازی کے طور پر ہر جگہ یہ وضاحت کی تھی ، راوی حدیث نے اتفاقاً یہ امور ایک ہی روایت میں جمع کر دیے ہیں۔
1:42:15 ۱۷) پھر حضور ﷺ مکہ تشریف لے گئے، زمزم پیا اور طوافِ افاضہ (طوافِ زیارت) کیا، اسرار و رموز
1:43:22 ۱۸) ایامِ منی مکمل ہونے کے بعد آپ ﷺ وادیِ ابطح اترے ، طوافِ وداع کیا اور مکہ سے مدینہ روانہ ہو گئے۔
1:43:48 حضور ﷺ کے وادیِ ابطح میں قیام کی نوعیت، روایات کا اختلاف، حضرت عائشہؓ کی وضاحت اور بعض نے دوسری وجہ لیکن پہلی وجہ زیادہ صحیح ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/