
Sign up to save your podcasts
Or


’’اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ(وہ اللہ نے فرمائی ہیں)‘‘ (سورۃ البقرۃ آیت نمبر ۱۶۹)
عورت کو چادر، ڈوپٹے سے بے نیاز اور بے حجاب کردینا ہی متبعین ابلیس کا مطلوب و مقصود ہے۔
مسلمان عورت کا شعار حجاب ہے، پردہ ہے، مکمل لباس ہے۔ خواہ چادر کی صورت میں یا گاؤن کی صورت میں اور چادر محض گرمی اور سردی نے بچانے والی نہیں، ہمیں جان لینا چاہیے یہ ہمارے رب کا حکم ہے اور شارع نے یہ حکم دیتے ہوئے جو مقصد بتایا تھا وہ ہمیں جان لینا چاہیے فرمایا کہ ۔ ۔ ۔ ۔’’ اے نبی ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر چادروں کا پلو لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تا کہ وہ پہچان لی جائیں ورنہ ستائی جائیں۔ اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے‘‘۔(سورۃ الاحزاب ۵۹:۳۳)
یعنی پہچان لی جائیں کہ یہ شریف اور با حیا عورتیں ہیں، مومن عورتں ہیں، ممتاز ہیں، پاکباز ہیں تا کہ شیطان کے ایجنٹ ان سے کوئی چھیڑ خوانی نہ کرسکیں۔ ایک تصور اور حلیہ مغربی عورت کی پہچان ہے اور ایک تصور فاطمۃ الزہرہؓ کا ہے جو مسلمان عورت کی پہچان ہے۔ مغرب کے دوہرے معیار کو دیکھیں ایک جانب بے حیا عورت کی یہ مادر پدر آزادی ہے جس پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ دوسری جانب ایک مسلمان عورت اگر حجاب میں باہر آنا چاہتی ہے تو اس کے لیے کوئی شخصی آزادی نہیں، مغرب حجاب سے ایسے خوفزدہ ہے جیسے یہ کوئی بم ہو جو انہیں تباہ کردے گا۔
حجاب محض سر کو لپیٹ لینے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مجموعہٓ احکامکا نام ہے یہ اسلام کے نظام عفت و عصمت کا نام ہے جو معاشرے کو پاکیزگی بخشتا ہے، عورت کو توقیر عطا کرتا ہے، خاندانوں کو محفوظ و مستحکم کرتا ہے اور باہمی اعتماد کی بحالی کے ذریعے محبتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
By Umme Funa’’اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ(وہ اللہ نے فرمائی ہیں)‘‘ (سورۃ البقرۃ آیت نمبر ۱۶۹)
عورت کو چادر، ڈوپٹے سے بے نیاز اور بے حجاب کردینا ہی متبعین ابلیس کا مطلوب و مقصود ہے۔
مسلمان عورت کا شعار حجاب ہے، پردہ ہے، مکمل لباس ہے۔ خواہ چادر کی صورت میں یا گاؤن کی صورت میں اور چادر محض گرمی اور سردی نے بچانے والی نہیں، ہمیں جان لینا چاہیے یہ ہمارے رب کا حکم ہے اور شارع نے یہ حکم دیتے ہوئے جو مقصد بتایا تھا وہ ہمیں جان لینا چاہیے فرمایا کہ ۔ ۔ ۔ ۔’’ اے نبی ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر چادروں کا پلو لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تا کہ وہ پہچان لی جائیں ورنہ ستائی جائیں۔ اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے‘‘۔(سورۃ الاحزاب ۵۹:۳۳)
یعنی پہچان لی جائیں کہ یہ شریف اور با حیا عورتیں ہیں، مومن عورتں ہیں، ممتاز ہیں، پاکباز ہیں تا کہ شیطان کے ایجنٹ ان سے کوئی چھیڑ خوانی نہ کرسکیں۔ ایک تصور اور حلیہ مغربی عورت کی پہچان ہے اور ایک تصور فاطمۃ الزہرہؓ کا ہے جو مسلمان عورت کی پہچان ہے۔ مغرب کے دوہرے معیار کو دیکھیں ایک جانب بے حیا عورت کی یہ مادر پدر آزادی ہے جس پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ دوسری جانب ایک مسلمان عورت اگر حجاب میں باہر آنا چاہتی ہے تو اس کے لیے کوئی شخصی آزادی نہیں، مغرب حجاب سے ایسے خوفزدہ ہے جیسے یہ کوئی بم ہو جو انہیں تباہ کردے گا۔
حجاب محض سر کو لپیٹ لینے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مجموعہٓ احکامکا نام ہے یہ اسلام کے نظام عفت و عصمت کا نام ہے جو معاشرے کو پاکیزگی بخشتا ہے، عورت کو توقیر عطا کرتا ہے، خاندانوں کو محفوظ و مستحکم کرتا ہے اور باہمی اعتماد کی بحالی کے ذریعے محبتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔