Surah Bani Israel Series

Raat aur Din Allah ki azeem qudrat ki nishaniyaa | Hindi/Urdu | Episode 8


Listen Later

وَجَعَلۡنَا ٱلَّيۡلَ وَٱلنَّہَارَ ءَايَتَيۡنِ‌ۖ فَمَحَوۡنَآ ءَايَةَ ٱلَّيۡلِ وَجَعَلۡنَآ ءَايَةَ ٱلنَّہَارِ مُبۡصِرَةً لِّتَبۡتَغُواْ فَضۡلاً مِّن رَّبِّكُمۡ وَلِتَعۡلَمُواْ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلۡحِسَابَ‌ۚ وَڪُلَّ شَىۡءٍ فَصَّلۡنَـٰهُ تَفۡصِيلاً (١٢)

دیکھو، ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے۔ رات کی نشانی کو ہم نے بے نُور بنایا، اور دن کی نشانی کو روشن کر دیا تاکہ تم اپنے ربّ کا فضل تلاش کر سکو اور ماہ و سال کا حساب معلوم کر سکو۔ اِسی طرح ہم نے ہر چیز کو الگ الگ ممیَّز کر کے رکھا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ اختلافات سے گھبرا کر یکسانی ویک رنگی کے لیے بے چین نہ ہو۔ اس دنیا کا تو سارا کار خانہ ہی اختلاف اور امتیاز اور تنوع کی بدولت چل رہا ہے۔ مثال کے طور پر تمہارے سامنے نمایاں ترین نشانیاں یہ رات اور دن ہیں جو روز تم پر طاری ہوتے رہتے ہیں۔ دیکھوں کہ ان کے اختلافات میں کتنی عظیم الشان مصلحتیں موجود ہیں۔ اگر تم پر دائماً ایک ہی حالت طاری رہتی تو کیا یہ ہنگامہ وجود چل سکتا تھا؟ پس جس طرح تم دیکھ رہےہو کہ عالم طبیعیات میں فرق و اختلاف اور امتیاز کے ساتھ بے شمار مصلحتیں وابستہ ہیں، اسی طرح انسانی مزاجوں اور خیالات اور رحجانات میں بھی جو فرق و امتیاز پایا جاتا ہے وہ بڑی مصلحتوں کا حامل ہے۔ خیر اس میں نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی فوق الفطری مداخلت سےاس کو مٹا کر سب انسانوں کو جبراً نیک اور مومن بنا دے، یا کافروں اور فاسقوں کو ہلاک کر کے دنیا میں صرف اہل ایما ن و طاعت ہی کو باقی رکھا کرے۔ اس کی خواہش کر نا تو اتنا ہی غلط ہے جتنا یہ خواہش کرنا کہ صرف دن ہی دن رہا کرے،رات کی تاریکی سرے سے کبھی طاری ہی نہ ہو۔ البتہ خیر جس چیز میں ہے۔ وہ یہ ہے کہ ہدایت کی روشنی جن لوگوں کے پاس ہے وہ اسے لے کر ضلالت کی تاریکی دور کرنے کے لیے مسلسل سعی کرتے رہیں، اور جب رات کی طرح کوئی تاریکی کا دور آئے تو وہ سورج کی طرح اُس کا پیچھا کریں، یہاں تک کہ روزِ روشن نمودار ہو جائے۔
وَكُلَّ إِنسَـٰنٍ أَلۡزَمۡنَـٰهُ طَـٰٓٮِٕرَهُۥ فِى عُنُقِهِۦ‌ۖ وَنُخۡرِجُ لَهُۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَـٰمَةِ ڪِتَـٰبًا يَلۡقَٮٰهُ مَنشُورًا (١٣)
ہر انسان کا شگون ہم نے اُس کے اپنے گلےمیں لٹکا رکھا ہے،14 اور قیامت کے روز ہم ایک نوشتہ اُس کے لیے نکالیں گے جسے وہ کھُلی کتاب کی طرح پائے گا۔
یعنی ہر انسان کی نیک بختی و بد بختی ، اور اس کے انجام کی بھلائی اور برائی کے اسباب ووجوہ خود اس کی اپنی ذات ہی میں موجود ہیں ۔ اپنے اوصاف، اپنی سیرت و کردار، اور اپنی قوتِ تمیز اور قوت فیصلہ و انتخاب کے استعمال سے وہ خود ہی اپنے آپ کو سعادت کا مستحق بھی بناتا ہے اور شفاف کا مستحق بھی۔ نادان لوگ اپنی قسمت کے شگون باہر لیتے پھرتے ہیں اور ہمیشہ خارجی اسباب ہی کو اپنی بدبختی کا ذمہ دار ٹھیراتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا پروانہ خیر و شر اُن کے اپنے گلے کا ہار ہے۔ وہ اپنے گریبان میں منہ ڈالیں تو دیکھ لیں کہ جس چیز نے ان کو بگاڑ اور تباہی کے راستے پر ڈالا اور آخر کار خائب و خاسر بنا کر چھوڑا وہ ان کے اپنے ہی برے اوصاف اور برے فیصلے تھے، نہ یہ کہ باہر سے آکر کوئی چیز زبر دستی ان پر مسلط ہوگئی تھی۔
 ٱقۡرَأۡ كِتَـٰبَكَ كَفَىٰ بِنَفۡسِكَ ٱلۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيبًا (١٤)
پڑھ اپنا نامہٴ اعمال، آج اپنا حساب لگانے کے لیے تُو خود ہی کافی ہے۔

Link for the Youtube Video: https://youtu.be/XJS0X6yR5qs

#surahbaniisrael #urduseries #episode8 #UrduHindi

...more
View all episodesView all episodes
Download on the App Store

Surah Bani Israel SeriesBy Quran and Seerat