توحید تمام حکیمانہ تعلیمات کے لیے حصار اور شہر پناہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب تک یہ شہر پناہ قائم ہے اس وقت تک یہ تعلیمات بھی قائم ہیں اور اگر اس شہر پناہ میں کوئی درار پیدا ہوگیا تو یہ تمام حکیمانہ تعلیمات بھی ایک ایک کر کے ناپید ہوجائیں گی۔ |
ذَالِكَ مِمَّآ أَوۡحَىٰٓ إِلَيۡكَ رَبُّكَ مِنَ ٱلۡحِكۡمَةِۗ وَلَا تَجۡعَلۡ مَعَ ٱللَّهِ إِلَـٰهًا ءَاخَرَ فَتُلۡقَىٰ فِى جَهَنَّمَ مَلُومًا مَّدۡحُورًا (٣٩)
یہ وہ حکمت ہے جس کی وحی تمہارے پروردگار نے تمہاری طرف کی ہے اور خبردار اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ قرار دینا کہ جہنمّ میں ملامت اور ذلّت کے ساتھ ڈال دیئے جاؤ۔
تمام حکیمانہ احکام کا سرچشمہ وحی الٰہی ہے فرمایا گیا ہے: یہ سب حکمت آمیز احکام ہیں کہ جن کی تیرے پروردگار نے تیری طرف وحی کی ہے(ذٰلِکَ مِمَّا اٴَوْحیٰ إِلَیْکَ رَبُّکَ مِنَ الْحِکْمَةِ) ۔
(حکمت) کی تعبیر اس طرف اشارہ ہے کہ ان آسمانی احکام کا سرچشمہ وحی الٰہی ہے، اس کے علاوہ یہ میزان عقل پر بھی بالکل پوری اتر تے ہیں اور عقل کے مطابق قابل ادراک ہیں ۔
کون شخص شرک، قتل نفس یا ماں باپ کو آزار پہنچانے کی برائی کا انکار کر سکتا ہے ۔ اسی طرح کون زنا تکبر، یتیموں پر ظلم اور پیمان شکنی کے منحوس نتائج کا انکار کر سکتا ہے ۔
دوسرے لفظوں میں، یہ احکام عقلی کے ذریعے بھی ثابت شدہ ہیں اور وحی الٰہی کے ذریعے سے بھی اور تمام احکام الٰہی کے اصول اسی طرح ہیں اگر چہ عقل کے کم فروغ چراغ سے ان کی تفصیلات کو اکثر اوقات مشخص نہیں کیا چاسکتا اور صرف وحی الٰہی کے طاقتوں نور ہی سے انہیں پہنچانا جاسکتا ہے ۔
بعض مفسرین نے حکمت کی تعبیر سے یہ استفادہ بھی کیا ہے کہ متعدد احکام جو گزشتہ آیات میں گزرے ہیں ثابت، مستحکم اور ناقابل تنسیخ ہیں اور یہ تمام آسمانی ادیان میں تھے ۔ مثلاً شرک، قتل نفس، زنا، پیمان شکنی ایسی چیزیں نہیں ہیں کہ جو کسی بھی مذہب میں جائز شمار ہوتی ہوں ۔ پس یہ احکام محکمات او رقوانین ثابت کا حصہّ ہیں ۔اس کے بعد جس طرح ان احکام کی ابتداء تحریم شرک سے کی گئی ہے حرمت شرک کی تاکید کے ساتھ ان کا اختتام ہوتا ہے ۔ ارشاد فرمایا گیا ہے: خدائے یگانہ کے ساتھ ہرگز شریک کا قائل نہ ہونا اور الله کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود قرار نہ دینا(وَلَاتَجْعَلْ مَعَ اللهِ إِلَھًا آخَرَ) ۔
کیونکہ اس امر کے سبب تو دوزخ میں جا گرے گا جبکہ مخلوق کی ملامت بھی تجھے ملے گی اور بارگاہ الٰہی سے بھی تو دھتکار ا جائے گا اور اس کا قہر و غضب بھی تجھے لاحق ہوگا ۔ (فَتُلْقَی فِی جَھَنَّمَ مَلُومًا مَدْحُورًا) ۔
د رحقیقت تمام انحرافات، جرائم اور گناہوں کا خمیر شرک او ردوگانہ پرستی سے اٹھتا ہے ۔ اسی لیے اسلام کے اساسی احکام کا یہ سلسلہ حرمتِ شرک سے شروع ہوتا ہے اور تحریمِ شرک پر ہی تمام ہوتا ہے ۔
#surahbaniisrael #urduseries #episode21 #UrduHindi