
Sign up to save your podcasts
Or
علامہ اقبال کی نظم "ابلیس کی مجلسِ شوریٰ" ایک علامتی اور فکری نظم ہے جس میں ابلیس (شیطان) اپنے مشیروں کے ساتھ ایک مشاورتی مجلس منعقد کرتا ہے۔ اس مجلس میں وہ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات پر گفتگو کرتے ہیں، جیسے کہ سائنس کی ترقی، سرمایہ دارانہ نظام، جمہوریت، اور سوشلسٹ نظریات۔ ابلیس کے مشیر اسے بتاتے ہیں کہ انسان بیدار ہو رہے ہیں اور پرانے نظام ختم ہو رہے ہیں، لیکن ابلیس مطمئن ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جب تک دنیا میں خودغرضی، فتنہ، اور فرقہ واریت باقی ہے، اس کا نظام چلتا رہے گا۔ تاہم، اسے سب سے زیادہ خطرہ اسلام کے اصل روحانی پیغام اور ایمانِ زندہ سے ہے، جو انسان کو آزاد، خوددار، اور سچ پر قائم رہنے والا بنا دیتا ہے۔ یہ نظم انسان کو دعوتِ فکر دیتی ہے کہ وہ برائی کے نظام کو پہچانے اور سچائی کے راستے پر چلے۔
علامہ اقبال کی نظم "ابلیس کی مجلسِ شوریٰ" ایک علامتی اور فکری نظم ہے جس میں ابلیس (شیطان) اپنے مشیروں کے ساتھ ایک مشاورتی مجلس منعقد کرتا ہے۔ اس مجلس میں وہ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات پر گفتگو کرتے ہیں، جیسے کہ سائنس کی ترقی، سرمایہ دارانہ نظام، جمہوریت، اور سوشلسٹ نظریات۔ ابلیس کے مشیر اسے بتاتے ہیں کہ انسان بیدار ہو رہے ہیں اور پرانے نظام ختم ہو رہے ہیں، لیکن ابلیس مطمئن ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جب تک دنیا میں خودغرضی، فتنہ، اور فرقہ واریت باقی ہے، اس کا نظام چلتا رہے گا۔ تاہم، اسے سب سے زیادہ خطرہ اسلام کے اصل روحانی پیغام اور ایمانِ زندہ سے ہے، جو انسان کو آزاد، خوددار، اور سچ پر قائم رہنے والا بنا دیتا ہے۔ یہ نظم انسان کو دعوتِ فکر دیتی ہے کہ وہ برائی کے نظام کو پہچانے اور سچائی کے راستے پر چلے۔